پاکستان کا جدید دفاعی نظام کا ستون II- شاہین بیلسٹک میزائل
کے نام سے بھی جانا جاتا ہے VI ، جو کہ حتف II- شاہین بیلسٹک میزائل ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک دفاعی قوت کا ایک اہم ستون ہے۔ یہ میزائل اپنی جدید ترین خصوصیات اور ٹیکنالوجی کی بدولت پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں ایک نمایاں اضافہ ہے۔
میزائل کا پس منظر
پاکستان کا میزائل پروگرام 1971 کے جنگ کے بعد شروع ہوا، جب ملک کی قیادت نے محسوس کیا کہ قومی سلامتی کے لیے روایتی فوجی طاقت کے علاوہ کچھ اور درکار ہے۔ یہ احساس پاکستان کو اپنے میزائل پروگرام کی طرف لے گیا، جس کا مقصد ایک مضبوط دفاعی ڈیٹرنس فراہم کرنا تھا۔
ابتدائی اقدامات
کی دہائی کے آخر میں، پاکستان نے میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے ابتدائی 1970 اقدامات کیے۔ اس وقت کی قیادت نے اس بات کو سمجھا کہ ملک کو ایک موثر اور مضبوط میزائل نظام کی ضرورت ہے جو کسی بھی ممکنہ خطرے کا مقابلہ کر سکے۔
کی ترقی II- شاہین
کی دہائی کے آخر میں، پاکستان نے میزائل کی تیاری کا آغاز کیا۔ 1990
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ہندوستان کی میزائل ترقیات کے پیش نظر، پاکستان کو ایک طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی ضرورت تھی، اور شاہین کواسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا II-
میزائل کی خصوصیات II- شاہین
میزائل جدید ٹیکنالوجی اور بہترین کارکردگی کے حامل ہے۔ اس کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں
مار کرنے کی صلاحیت اور وزن
رینج
کلومیٹر (1,550 میل) 2,500
وزنی صلاحیت
کلوگرام تک۔1,000
ہتھیار کے اختیارات
جوہری اور روایتی دونوں
پراپلشن اور گائیڈنس
پراپلشن
سالڈ فیول، دو مرحلوں والا راکٹ موٹر۔
گائیڈنس سسٹم
(Circular Error Probable) جدید انرشیل گائیڈنس سسٹم جس کی سی ای پی میٹر سے کم ہے۔250
لانچ کی صلاحیتیں
میزائل کی لانچ سسٹم کو نقل و حمل اور فوری تعیناتی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں انتہائی اہم خصوصیات ہیں۔
کی اہمیت II – شاہین
میزائل کا پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں ایک اہم کردار ہے۔ یہ میزائل نہ صرف ملکی دفاع کو مضبوط کرتا ہے بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو بھی برقرار رکھتا ہے۔
ڈیٹرنس کا کردار
کم از کم قابل اعتماد ڈیٹرنس کا مرکز
پاکستان کو کسی بھی علاقائی خطرے کا موثر جواب دینے کی صلاحیت II- شاہین فراہم کرتا ہے۔
طاقت کا توازن
یہ میزائل پڑوسی ممالک کی میزائل ترقیات کے مقابلے میں ایک متوازن قوت کے طور پر کام کرتا ہے۔
جوہری ہم آہنگی میں کردار
دوسری سٹرائیک کی صلاحیت
پاکستان کی فضائی اور سمندری جوہری قوتوں کے ساتھ دوسری سٹرائیک II- شاہین کی صلاحیت کو یقینی بناتا ہے۔
اسٹریٹجک گہرائی
یہ میزائل پاکستان کو کسی بھی جارحیت کا موثر جواب دینے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔
کی پہلی کامیاب آزمائش 9 مارچ 2004 کو ہوئی تھی، جس کے بعد اس II شاہین میزائل کو متعدد بار مزید بہتر بنایا گیا۔ ان آزمائشوں کا مقصد میزائل کی کارکردگی اور درستگی کو مزید بہتر بنانا تھا۔
حالیہ صورتحال
میں (SPD) میزائل کو پاکستان کے اسٹریٹجک پلانز ڈویژن -II آج کے دن تک، شاہین مکمل طور پر شامل کر دیا گیا ہے اور اسے اہم مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔
کا خطے اور دنیا پر اثر II شاہین
میزائل نے جنوبی ایشیا کے اسٹریٹجک توازن پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ یہ میزائل پاکستان کی ڈیٹرنس حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے، خاص طور پر ہندوستان کے مقابلے میں۔
خطے میں توازن برقرار رکھنا
ہندوستان کے ساتھ توازن
میزائل خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا II- شاہین کرتا ہے۔
تصادم کی روک تھام
یہ میزائل علاقائی تنازعات کو روکنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
عالمی ردعمل
بین الاقوامی سطح پر، شاہین میزائل نے مختلف ممالک کے ردعمل کا سامنا کیا ہے۔ کچھ ممالک نے جنوبی ایشیا میں ممکنہ ہتھیاروں کی دوڑ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بیلسٹک میزائل کی ٹیکنالوجی میں مزید بہتری کے امکانات ہیں II- شاہین
پاکستان اس میزائل کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے، تاکہ ملکی دفاع کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
بیلسٹک میزائل پاکستان کے دفاعی نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس کی ترقی اور تعیناتی نے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ یہ میزائل پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کا ایک ستون ہے، جو کہ مستقبل میں بھی ملک کی بقا کے لیے اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔
کامیابیاں مُقدر ہوں۔
تیرا شان اونچا رہے تاقیامت تک