جسے منکی پاکس بھی کہا جاتا ہے ایک وائرل بیماری ہے ایم پاکس
یہ بیماری بنیادی طور پر وسطی اور مغربی افریقہ میں پائی جاتی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں یہ وائرس پاکستان میں بھی پھیل گیا ہے۔ پاکستان میں ایم پاکس کے کیسز نے صحت کے حکام کو چوکنا کر دیا ہے، کیونکہ یہ وائرس پہلے یہاں موجود نہیں تھا۔
ایم پاکس وائرس کیا ہے؟
ایم پاکس وائرس، جو منکی پاکس وائرس کی ایک شکل ہے، ایک زونوٹک بیماری ہے۔ ڈنمارک میں قیدی بندروں میں یہ وائرس دریافت ہوا، اور 1970 میں جمہوریہ کانگو میں انسانوں میں رپورٹ ہوا۔
دنیا میں کرونا وائرس کے اچانک پھیلاؤ کی تشویش کے بعد، عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کی طرف بھی توجہ دی ہے جو حالیہ وقتوں میں زیادہ تشویش کا باعث بنی ہے۔
یہ جاننا دلچسپ ہے کہ منکی پاکس وائرس متاثرہ شخص یا سطح سے براہ راست رابطے سے منتقل ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کی تحقیق کے مطابق، منکی پاکس جنسی مائع اور جسمانی مائع کے ذریعے بھی منتقل ہوسکتا ہے۔ منکی پاکس کے انکیوبیشن پیریڈ، یعنی انفیکشن سے علامات ظاہر ہونے تک کا وقت، عموماً 6 سے 13 دن ہوتا ہے، لیکن یہ 5 سے 21 دن بھی ہو سکتا ہے
پاکستان میں ایم پاکس کی وباء
پاکستان میں ایم پاکس کی وباء مئی 2022 کے دوران شروع ہوئی، جب مختلف شہروں سے اس وائرس کے کیسز رپورٹ ہونا شروع ہوئے۔ کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں ابتدائی کیسز نے بیماری کی موجودگی کی تصدیق کی۔ ابتدا میں ان کیسز کو الگ الگ سمجھا گیا، مگر جلد ہی یہ واضح ہو گیا کہ وائرس کمیونٹی میں پھیل رہا ہے۔
یہ بیماری 1958 میں لیبارٹری کے بندروں میں پہلی بار دریافت ہوئی تھی، اور بعد میں یہ وائرس چوہوں اور خرگوشوں میں بھی پایا گیا۔ 1970 میں اس وائرس کا انسانی جسم میں پہلی بار پتہ چلا، اور جون 2003 میں امریکہ میں بھی منکی پاکس کی علامات دیکھنے کو ملیں۔
ستمبر 2018 میں نائیجیریا سے انگلینڈ آنے والے تین افراد کے ذریعے منکی پاکس وہاں پہنچ گیا۔ منکی پاکس کا قدرتی ماخذ ابھی تک نامعلوم ہے، اور تحقیق کے مطابق، منکی پاکس انسانوں اور جانوروں کے درمیان مشترکہ بیماری ہے جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے
ایم پاکس وائرس کے منتقلی کے ذرائع
ایم پاکس وائرس کی منتقلی کے مختلف ذرائع ہیں
متاثرہ سطح سے براہ راست رابطہ
متاثرہ جانور سے رابطہ
کچے یا نیم پکے گوشت کے ذریعے
عام طور پر یہ وائرس متاثرہ جانور کی جلد یا مکھوس زخموں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ براہ راست رابطے کے علاوہ، یہ وائرس سانس کی بوندوں کے ذریعے بھی منتقل ہوسکتا ہے
پاکستان میں ایم پاکس کے کیسز
پاکستان میں ایم پاکس کے کچھ نمایاں کیسز درج ذیل ہیں
کیس 1
کراچی میں ایک 28 سالہ مرد کو بخار، جسمانی درد، اور جلد پر خاص قسم کے دانے محسوس ہوئے۔ ٹیسٹ کے بعد اس میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی
کیس 2
لاہور میں ایک 22 سالہ طالب علم نے غیر معمولی علامات، جن میں چہرے پر دانے اور سوجن شامل تھی، رپورٹ کی۔ ٹیسٹ کے بعد اس کا نتیجہ بھی ایم پاکس وائرس مثبت آیا۔
ایم پاکس کی علامات
کی علامات چھوٹے پکس کی علامات سے ملتی جلتی ہیں، حالانکہ یہ ہلکی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ایم پوکس کی ایک اہم علامت جلد پر خارش یا سرخ دھبے اور مختلف علاقوں میں چھوٹے چھالے ہوتے ہیں، جیسے چہرے، ہاتھوں، بازوؤں، ٹانگوں اور حتیٰ کہ جنسی اعضاء پر بھی۔
اس وائرس کی بیماری کی دیگر علامات میں شامل ہیں
مسلسل تھکن •
سر درد اور چکر آنا •
بخار اور سردی لگنا •
جسم میں درد •
لمف نوڈز سوجے ہوئے
منکی پاکس کے انکیوبیشن پیریڈ انفیکشن کے وقت سے لے کر علامات کے ظاہر ہونے تک کا عرصہ ہوتا ہے، لہذا ابتدائی دنوں میں مذکورہ علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں۔ اگر آپ علاج کی مدت کے بارے میں پوچھیں تو یہ مختلف عوامل سے متاثر ہوتی ہے۔ بیماری کی شدت، متاثرہ شخص کی عمر، موجودہ بنیادی بیماریوں کی موجودگی یا عدم موجودگی اور دیگر عوامل علاج کے عمل کو متاثر کرتے ہیں، لیکن عام طور پرم منکی پاکس کا علاج 2 سے 4 ہفتے کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ زیادہ شدید کیسز میں علامات بھی زیادہ شدید ہو سکتی ہیں۔ اس لیے اگر آپ کو بیماری کی علامات نظر آئیں تو درست اور مؤثر علاج کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا تجویز کیا جاتا ہے۔
علاج اور احتیاطی تدابیر
ایم پاکس وائرس کے لیے کوئی مخصوص علاج دستیاب نہیں ہے۔ علاج کا مقصد مریض کو راحت پہنچانا اور بیماری کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ اس کے علاوہ، متاثرہ افراد سے دور رہنا اور صحت مند عادات اپنانا بیماری سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے بھی اس وائرس کی وبا کے بارے میں تشویش ظاہر کی ہے۔ منکی پاکس کی روک تھام سے متعلق صحت کی تجاویز پر عمل کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیے، اور ایسے علاقوں میں جہاں وائرس کے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے، ویکسینیشن شروع کی جانی چاہیے۔
کیا وہ شخص جو چھوٹے پکس کی ویکسین لگوا چکا ہے ایم پوکس سے متاثر ہو سکتا ہے؟
حاصل شدہ مطالعات کے مطابق، یہ تسلیم کیا جا سکتا ہے کہ ویکسین لینے سے ایم پوکس کے متاثر ہونے کے خطرے میں 80% کمی واقع ہوئی ہے
حکومتی اقدامات
پاکستانی حکومت نے ایم پاکس وائرس کی روک تھام کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں
عوام کو بیماری کی علامات اور اس کے پھیلاؤ کے ذرائع کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے۔
ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کو ایم پاکس کیسز کی شناخت اور ان کے علاج کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
وائرس کی منتقلی کی نگرانی کے لیے ٹیسٹنگ کی سہولیات میں اضافہ کیا گیا ہے۔
پاکستان میں ایم پاکس وائرس کا ابھرنا ایک اہم یاد دہانی ہے کہ عالمی وبائی بیماریوں سے کوئی بھی ملک محفوظ نہیں ہے۔ اس وباء نے عوامی صحت کی تیاریوں میں موجود خامیوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔ مستقبل میں ایسی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے تیاری، آگاہی، اور مؤثر حکومتی اقدامات کی ضرورت ہے۔